bing Urdu Gallery: ایک گلاس دودھ

ایک گلاس دودھ




ایک گلاس دودھ روزانہ جسم کی 44فیصد تک حیاتیاتی ضرورت پوری کرتا ہے۔ مختلف جانوروں کے دودھ میں اجزا کی مقدار قدرے مختلف ہوسکتی ہے۔ جانور کے دودھ کے معیار اور مقدار کا انحصار اس کی خوراک پر ہے۔ دودھ کے اجزاءنہ صرف پروٹین فراہم کرتے ہیں بلکہ قوت مدافعت بڑھاتے اور جراثیم مارنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ کیسین پروٹین کے وہ باریک ذرات ہیں جو کیلشیم اور فاسفورس کے ساتھ جڑجاتے ہیں۔ لیکٹو فیرائن میں آئرن کو جذب کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ٹیومر اور بیکٹریا کو ختم کرنے کی خصوصیت ہے۔ دودھ کے امینو گلوبلولن قوت مدافعت اور طاقت کو بڑھاتے ہیں۔ اہم ترین چکنائی ”سی ایل اے“ پٹھوں کو مضبوط بناتی ہے۔ الرجی سے بچاتی ہے، بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے، قدرتی چارہ اور گھاس کھانے والے جانوروں کے دودھ میںسی ایل اے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
دودھ میں وٹامن اے، بی، سی، ڈی اور کے، کے علاوہ 60مختلف اینزائم ہیں جو جسم کے خلیوں میں ہونے والے کیمیائی عمل کو تیز کرتے ہیں۔ غذائی اجزاءکے حوالے سے گائے ،بھینس ،بکری کے دودھ کا جائزہ لیں تو کچھ فرق نظر آتے ہیں۔
٭ گائے اور بکری کے دودھ میں کولیسٹرول کی مقدار بھینس اور اونٹنی سے زیادہ ہے۔
٭ پروٹین کی مقدار بھینس اور اونٹنی کے دودھ میں 0.5فیصد زیادہ ہے۔
٭ لیکٹوز کی مقدار بھینس کے دودھ میں سب سے زیادہ ہے۔
٭ چکنائی کا تناسب بھینس کے دودھ میں 7-8، گائے 1-3، بکری 3-6 اور اونٹنی میں 3-5فیصد ہے۔
٭ بھینس اور پھر بکری کے دودھ میں کیلشیم فاسفورس کا تناسب زیادہ ہے۔
٭ آئرن کی مقدار سب سے زیادہ اونٹنی کے دودھ میں ہے۔
٭ اونٹنی کے دودھ میں زنک، وٹامن بی، میگنیز زیادہ ہے۔
٭ بھینس کے دودھ میں چکنائی زیادہ ہونے کے باعث ہضم کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
٭ بڑھتے بچوں اور جوان افراد کیلئے بھینس کا دودھ بہتر ہے۔
٭ اونٹنی کا دودھ آٹزم، ٹیومر، جگر کی خرابی ٹی بی اور سانس کے امراض میں مفید پایا گیا ہے۔
٭2001ءسے UNکے زیرنگرانی ادارہ خوراک اورزراعتFAOیکم جون کو ” ورلڈ ملک ڈے“ مناتا ہے جس کامقصد عام افراد کو دودھ کے فوائد سے آگاہ کرناہے۔

Share this article :
 

Urdu Gallery Copyright © 2013 Minima Template
Designed by BTDesigner Published..Blogger Templates · Powered by Blogger