اگر آپ مسلسل بیٹھے رہتے ہیں تو اس سے دماغی یادداشت کا اہم گوشہ سکڑ سکتا ہے
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا لاس اینجلس (یوسی ایل اے) کے ماہرین نے بالغ افراد کو خبردار کیا ہے کہ وہ پورا دن بے عملی میں کرسی پر بیٹھے بیٹھے نہ گزاریں کیونکہ اس سے ان کے دماغ میں وہ تبدیلیاں پیدا ہوسکتی ہیں جو ان کی یادداشت کو متاثر کرسکتی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین نے کہا ہے کہ مسلسل بیٹھے رہنے کی عادت دماغ کے ایک گوشے ’میڈیئل ٹیمپورل لوب‘ کو سکیڑ دیتی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں آپ کی نئی معلومات اور یادیں تشکیل پاتی ہیں۔ یہ تبدیلی درمیانی عمر اور بزرگ افراد میں ڈیمنشیا اور اکتسابی صلاحیت میں کمی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے 45 سے 75 سال کے 35 رضا کاروں کو بھرتی کیا۔ جن سے گزشتہ ہفتے ان کے بیٹھے رہنے اور جسمانی سرگرمیوں کے معمولات کے بارے میں سوالات کیے گئے اور پوچھا گیا کہ وہ روزانہ کتنے گھنٹے بیٹھے بیٹھے گزارتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ کرسی پر بیٹھے رہنے کی بری عادت سے دماغی حصے کو جو نقصان پہنچتا ہے اس کے اثرات زائل کرنے کے لیے زوردار ورزش بھی ناکافی رہتی ہے۔
شرکا نے بتایا کہ وہ روزانہ اوسطاً تین سے سات گھنٹے بیٹھنے میں گزارتے ہیں۔ اسکین رپورٹ میں نشست میں گزارا جانے والا ہر گھنٹہ دماغی گوشے کے سکڑاؤ میں اضافے کی وجہ بنا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دماغ کے اس حصے کے سکڑاؤ سے الزائیمر اور دیگر امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
تاہم دیگر کئی اہم سروے میں یہ بات سامنے آچکی ہیں کہ مسلسل بیٹھے رہنے کا عمل ہمارے جسمانی نظام کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اسی لیے بہتر ہے کہ درمیان میں وقفہ لیا جائے اور کچھ وقت کھڑے ہوکر یا چہل قدمی میں گزارا جائے۔
Reference www.express