bing Urdu Gallery: ذہنی دباؤ سے کیسے بچا جائے؟

ذہنی دباؤ سے کیسے بچا جائے؟




ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے مختلف علاقوں میں ڈپریشن کے مرض کی شرح 22سے 60 فیصد تک ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس کی شرح 47 فیصد ہے۔ پاکستان میں بھی عورتوں کی بہت بڑی تعداد ڈپریشن کا شکار ہے۔ ڈپریشن جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو اس کی آخری اور خطرناک صورت یہ ہے کہ انسان کو خودکشی کے خیالات آنے لگتے ہیں اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک جان لیوا مرض ہے۔ آئیے ! دیکھتے ہیں کہ اس مرض کی علامات کیا ہیں؟ اور اس سے بچنے کے لئے ہم کیا تدابیر اختیار کرسکتے ہیں؟


ذہنی دبائو / ڈپریشن کو پہچانیے
ڈپریشن اور ذہنی دبائو سے بچنے کے لئے سب سے پہلے ضروری یہ ہے کہ ہم اس کو پہچانیں۔ اور پھر اپنے آپ کا اور اپنے اردگرد کے لوگوں کا جائزہ لیں کہ کہیں ہم یا ہمارے عزیز و اقارب ، دوست احباب اس پھیلتی ہوئی نادیدہ بیماری کا شکار تو نہیں۔ آپ کی معلومات میں اضافہ کی غرض سے ڈپریشن کی چند علامات ذیل میں بیان کی جارہی ہیں جو ذہنی دبائو ، ڈپریشن کی بیماری کی پہچان کراسکتی ہیں۔

٭ مستقل مایوسی اور بے چینی ،
٭ ایسے کاموں سے بے زاری جو کبھی دلچسپی کا باعث تھے،
٭ احساس کمتری،
٭ نیند میں واضح کمی،
٭سوچنے اور توجہ دینے کی قوت میں کمی
٭ سستی اور کاہلی میں اضافہ

ڈپریشن کی علامات کے حوالے سے یہ مکمل فہرست نہیں ہے۔ اس کی دیگر علامات بھی ہوسکتی ہیں۔ تاہم مذکورہ بالا علامات اہم ترین ہیں۔

آپ اکیلے نہیں ہیں
ڈپریشن کا شکار فرد اپنی زندگی میں بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرتا ہے، اپنے کاروبار میں ، اپنی ملازمت میں۔ اگر وہ طالب علم ہے و سکول، کالج میں اس کی کارکردگی متاثر ہوگی۔ اپنی گھریلو زندگی میں وہ خود بھی مسائل کا سامنا کرتا ہے اور اس کی وجہ سے باقی افراد خانہ بھی پریشان رہتے ہیں۔ تاہم ڈپریشن کے مریض کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ اس مرض کے ساتھ تنہا نہیں ہے۔

حقائق جانیے اور مفروضوں سے گریز کیجیے
ڈپریشن کے مریض کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس بیماری کے حوالے سے غلط اور درست باتوں میں تمیز کرے۔ غلط باتوں یعنی مفروضات پر کسی بھی صورت میں یقین نہ کرے۔

٭مفروضات
ڈپریشن بہت کم لوگوں ہوتا ہے اور یہ مجھے نہیں ہوگا۔
ڈپریشن کمزوری کی علامت ہے۔
جسے ڈپریشن ہو وہ پاگل ہوتا ہے۔

٭ حقائق
ڈپریشن کسی کو بھی ہوسکتا ہے۔
ڈپریشن کا فطری مضبوطی سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ ایک بڑی بیماری ہے جیسے ذیابیطس، دل کا عارضہ ، دمہ وغیرہ۔
ڈپریشن کا شکار فرد مریض ہوتا ہے پاگل نہیں۔

ڈپریشن کے اسباب
ڈپریشن کی وجہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ ہوسکتا ہے جس پر قابو پانا مشکل ہو ، جیسے کاروبار میں نقصان، کسی عزیز کی موت ، ملازمت کا چھن جانا وغیرہ۔

علاج
بہرحال ڈپریشن ، ذہنی دبائو ایک ایسی حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا ۔ اس کا بر وقت علاج ضروری ہے۔ خوش قسمتی سے ڈپریشن قابل علاج ہے۔ آپ مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کرکے ذہنی دبائو پر کسی حد تک قابو پاسکتے ہیں۔
1۔بھرپور نیند
ذہنی دبائو کی وجہ سے آپ کی نیند کافی حد تک متاثر ہوتی ہے۔24گھنٹوں میں نیند کے دورانیہ کو صحت مند رکھیں یعنی اس قدر نیند لیں جتنی ایک صحت مند فرد کے لئے ضروری ہوتی ہے۔ ایک عام انسان کو روزانہ 8 سے 10گھنٹے کی نیند پرسکون کرتی ہے۔ سوتے وقت اپنی منفی سوچوں کو قابو میں رکھیں۔
2۔باقاعدگی سے ورزش
مختصر دورانیے کی ورزش (20سے 30 منٹ ) بھی آپ کے موڈ پر اچھا اثر ڈالتی ہے۔ یقین کریں کہ باقاعدگی سے بیس سے تیس منٹ کی ورزش آپ کو نفسیاتی مسائل سے نکال سکتی ہے۔
3۔صحت مند خوراک
آپ کے دماغ میں موجود ہر کیمیکل براہ راست یا بالواسطہ آپ کی غذا سے ہی بنتا ہے۔اس لئے غذا کی اہمیت مسلمہ ہے۔ صحت مند غذا کا انتخاب آپ کو ذہنی دبائو سے بچا سکتا ہے۔
4۔سماجی اور خاندانی تعلقات
انسان اپنی فطرت کے اعتبار سے ایک سماجیجانور ہے۔ جب ہم ہنسی مذاق کے لئے یا مل جل کر کام کرنے کے لئے اپنے دوستوں یا گھر والوں کے قریب ہوتے ہیں تو اس وقت دراصل ہم اپنی بھلائی کا احساس برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں۔
5۔ مراقبہ (Meditation)
آپ اپنے ذہن کو ایک قدم پیچھے لاکر ، اپنے خیالات اور احساسات سے آگاہ ہوکر ، اپنی مدد آپ کے تحت ذہنی دبائو یا تفکرات کی علامات کا پتہ لگا کر ، ان احساسات پر قابو پاسکتے ہیں۔ اپنے آپ کو پرسکون رکھنے کیلئے لمبی اور گہری سانسیں لیں۔ مثبت سوچ اور مثبت رویہ اختیار کریں۔

 


Share this article :
 

Urdu Gallery Copyright © 2013 Minima Template
Designed by BTDesigner Published..Blogger Templates · Powered by Blogger