bing Urdu Gallery: گائے کا دودھ نہ پینے والے بچوں کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے، طبی ماہرین

گائے کا دودھ نہ پینے والے بچوں کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے، طبی ماہرین






اس ضمن میں 5000 سے زائد بچوں کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ جن بچوں کو گائے کے دودھ کے بجائے دیگر اقسام کے دودھ دیئے گئے ان کی بڑھوتری پر فرق پڑا اور متبادل دودھ پینے سے ان کا قد چھوٹا نوٹ کیا گیا، یعنی اپنی عمر کے لحاظ سے بچوں کا قد قدرے کم دیکھا گیا، اس تحقیق کا ایک پہلو اور بھی ہے کہ جن بچوں نے گائے کے دودھ کے علاوہ دیگر اقسام کے دودھ استعمال کئے ان میں پستہ قد کی شرح بھی اسی لحاظ سے تھی۔

کینیڈا میں سینٹ مائیکل ہاسپٹل کے ڈاکٹر جوناتھن میگوئرے اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو سال بچوں کے لیے ماں کا دودھ ہی بہتر ہوتا ہے اور اس دوران گائے کے دودھ سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس میں موجود پروٹین اور لحمیات اتنے چھوٹے بچے کے لیے قابلِ ہضم نہیں ہوتے جبکہ اس کے بعد بچوں کو گائے کا دودھ ضرور پلانا چاہیئے ورنہ ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔

گائے کے دودھ میں دماغ اور ہڈیوں کے لیے ضروری اجزا مثلاً پروٹین، کیلشیئم اور دیگر ضروری چکنائیاں موجود ہوتی ہیں جو دوسال کے بعد بچوں کے لیے انتہائی ناگزیر ہوجاتی ہیں۔ ماہرین نے 24 سے 72 ماہ کے 5034 بچوں کا بغور مطالعہ کیا اور ان میں گائے کے دودھ اور گائے کے متبادل دودھ مثلاً سویا دودھ، بادام کا دودھ اور دیگر طرح طرح کے دودھ پینے کا جائزہ لیا گیا۔ اگرچہ یہ تحقیق امریکی اور کینیڈا کے ماحول میں ہوئی ہے لیکن پاکستان میں بھی بچوں کو گائے کے متبادل دودھ دینے کا رحجان بڑھ رہا ہے۔

تجزییے میں معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے 92 فیصد بچے گائے کا دودھ باقاعدگی سے پی رہے تھے جبکہ 8 فیصد بچے روزانہ گائے کا متبادل دودھ پیتے تھے۔ جن بچوں نے گائے کا دودھ نہیں پیا وہ گائے کا دودھ پینے والوں کے مقابلے میں صفر اعشاریہ چار سینٹی میٹر چھوٹے تھے اور دودھ پینے والے بچے اوسط ان سے صفر اعشاریہ دو فیصد ذیادہ قد آور تھے۔ تین سال کے بچوں میں یہ فرق ڈیڑھ سینٹی میٹر تک پہنچ گیا۔ ڈاکٹر جوناتھن کے مطابق گائے کے دودھ کے ایک کپ میں 16 گرام پروٹین ہوتا ہے جو تین سالہ بچے کی ضروریات پورا کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

Share this article :
 

Urdu Gallery Copyright © 2013 Minima Template
Designed by BTDesigner Published..Blogger Templates · Powered by Blogger