مالٹا کےچھلکوں کو باریک اور خشک کرکے محفوظ جگہ رکھ لیا جاتا ہے اور میٹھےمالٹا کے چاولوں میں خوشبو پیدا کرنے کیلئے ملاتے ہیں جس سے چاول ان کی بھینی بھینی اور ہلکی خوشبو سے مہک اٹھتے ہیں۔ اس سے نہ صرف چاول لذیز اور مزیدار بنتے ہیں
ترشا وہ پھل حیاتین ج کی زیادتی اور اپنے مخصوص ذائقہ کی وجہ سے دوسرے پھلوں سے ممتاز ہے‘ پھل کا جوس نکال کریا گودا کھاکر اس کا قیمتی اور پرمنفعت چھلکا بے کار ا ور ناکارہ سمجھ کر کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر ڈال دیا جاتا ہے کیونکہ ہماری آبادی کی اکثریت ترشاوہ پھلوں کنو، مالٹا، مسمی اور سنگترہ وغیرہ کے چھلکوں کے فوائد اور خصوصیات سے نا آشنا ہے اگر واقفیت ہے تو اس حد تک کہ ان چھلکوں کو باریک اور خشک کرکے محفوظ جگہ رکھ لیا جاتا ہے اور میٹھے چاولوں میں خوشبو پیدا کرنے کیلئے ملاتے ہیں جس سے چاول ان کی بھینی بھینی اور ہلکی خوشبو سے مہک اٹھتے
ہیں۔ اس سے نہ صرف چاول لذیز اور مزیدار بنتے ہیں بلکہ ان کی افادیت میں اضافہ ہوکر تفریح قلب اورتسکین دل بھی حاصل ہوتی ہے۔ طب اسلامی سے واقفیت رکھنے والے ممتاز اطباء حضرات نے انہی فنی کاوشوں سے ہزاروں بظاہر بے کار اشیاء کے مخفی فوائد کے اسرار و رموز سے پردہ چاک کیا اس طرح انہوں نے مالٹوں کے چھلکوں کی باطنی خصوصیات کوزیر تحقیق رکھنے کے بعد افادہ عوام کیلئے عام کیا۔ چنانچہ طب اسلامی کے ماہرین نے اپنی تحقیق و جستجو کے نتیجہ میں اس میں ایک اہم خصوصیت تلاش کی کہ یہ ’’جالی‘‘ خصوصیات کی حامل ہیں۔ اس خصوصیت کا مفہوم ابن رشد تحریر فرماتے ہیں کہ ایسی دوا جسم کے میل کچیل کو صاف کرکے جلد کو نکھارتی ہے۔ اسی خاصیت کی وجہ سے اطباء حضرات نے اس کو ابٹنوں میں استعمال کیا۔ جس سے چار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ (1) اس سے چہرہ کا رنگ صاف ہوکر نکھر جاتا ہے۔ (2) اس کی بہتر اور ہلکی خوشبو کے باعث اٹبنہ کو اتارنے کے بعد بھی کافی وقت تک چہرہ سے خوشبو آتی رہتی ہے۔ (3) اس میں جراثیم کش اور دافع تعفن حاجیت ہونے کی وجہ سے چہرے سے ثبورات اور پھنسیوں وغیرہ کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ (4) چہرہ پر پائی جانے والی چھائیاں اور سیاہ و بد نما نشانات دور ہوجاتے ہیں۔ مالٹا، کنو، سنگترہ اور مسمی کی دافع تعفن اور جراثیم کش افادیت پر جدید تحقیقات نے بھی مہر تصدیق ثبت کردی ہے چنانچہ ان چھلکوں سے ایک جراثیم کش اور دافع تعفن مادہ ’’ ڈی لمونین‘‘ تلاش کیا گیا ہے، جس کے بارے میں تجربات سے پتہ چلا ہے کہ یہ کیڑے مکوڑوں، پتنگوں، مچھروں، جھینگروں، دیمک اور چیونٹیوں کے علاوہ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے چھوٹے چھوٹے کیڑوں کے لئے بھی زہر قاتل ہے۔ اس کے پانچ فیصد کے محلول اس نوعیت کے بے شمار کیڑوں کے اعصابی نظام کے مائوف ہونے کے باعث حس و حرکت سے محروم ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ مکھیوں اور اسی طرح کے بڑے کیڑوں کیلئے پانچ فیصد سے زیادہ طاقت اور محلول کی ضرورت ہے۔ اس تحقیق کی ابتداء اس طرح ہوئی کہ مختلف ممالک کے لوگوں میں قشرمالٹا کے بارے میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ اس کی پیاری اور فرحت بخش خوشبو سے مکوڑے اور پتنگے بھاگتے ہیں۔ اس کا سائنٹیفک ثبوت فراہم کرنے کیلئے اس پر تحقیقات کی گئی جو بارآور ثابت ہوئیں۔ یہ تو اس کی غیر خوردنی یا بیرونی استعمال کی خصوصیات تھیں جہاں تک اس کی خوردنی خصوصیات کا تعلق ہے طب اسلامی کے محققین کی آراء کے مطابق قشرمالٹا، مفرح و قوی قلب ہے، اس کے استعمال سے پیاس اور بے چینی کو تسکین حاصل ہوتی ہے، اور سدرددوار میں مفید ہے۔ اعصابی تسکین کیلئے فائدہ مندہے اسی لئے اس کا عرق اور شربت اطباء حضرات کے مطبوں کی زینت ہے، قشر مالٹا سے تیار شدہ مفرح، مقوی اور مسکن عرق تیار کیا جاتا ہے جس کے اجزاء حسب ذیل ہیں:
ہوالشافی: قشرمالٹا 200گرام، پنکھڑیاں گلاب 50 گرام، گل نیلوفر 50 گرام، گائو زبان 50 گرام اور برگ شیشم 100 گرام سب کو رات کےوقت پانی میں بھگودیں اور صبح چار بوتل عرق قرع ابیق سے کشید کریں۔ اس نسخہ کے 25 سے 50 ملی لٹر عرق کو قند سفید میں ملاکر پلائیں۔ اس سے حسب ذیل فوائد حاصل ہوں گے۔ بخار، یرقان، پیچش، اسہال اور ہیضہ وغیرہ کے بعد ہونے والی کمزوری میں اس کو پلانے سے بہت اچھے اثرات نمایاں ہوتے ہیں۔ پریشانی، اضحملال اور پیاس کی شدت کا خاتمہ اس کے استعمال سے بہت جلد ہوجاتا ہے۔ اگر ہاتھ اور پاؤں کے تلوے جلتے ہوں یعنی ان سے گرمی نکلتی محسوس ہوتی ہو تو چھ عدد مالٹے رات کو چھیل کر ان پر نمک اور کالی مرچ لگا کر اوس میں رکھیں اور صبح نہار منہ کھانے سے یہ مرض دور ہوجاتا ہے۔