bing Urdu Gallery: December 2016

آنکھوں کی 9 علامات سنگین امراض ہو سکتی ہیں



سلام آباد(روزنامہ )ہا جاتا ہے کہ آنکھیں روح کی کھڑکیاں ہوتی ہیں اور یہ ایسا غلط بھی نہیں اپنے دوستوں اور پیاروں کی آنکھوں میں دیکھ کر آپ ان کے جذبات اور موڈ کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ آنکھوں کو ناقدانہ انداز سے دیکھ کر آپ متعدد طبی مسائل یا بیماریوں کے بارے میں بھی جان سکتے ہیں؟تو آنکھوں کے بارے میں چند ایسے ہی راز جانے جو بظاہر تو بے ضرر لگتے ہیں
مگر وہ اندر چھپی بیماریوں کو افشاءکررہے ہوتے ہیں۔ آنکھوں کے گرد دانے اگر آنکھوں کے کونوں یا قریب دانہ نکلا ہو تو آپ اس سے ہونے والے درد اور خارش سے واقف ہوں گے، پلکوں کے قریب ایسے دانے ایک گلینڈ بلاک ہونے کے باعث نمودار ہوتے ہیں اور چند دن بعد غائب ہوجاتے ہیں، تاہم اگر یہ بار بار سامنے آئیں تو یہ سنگین علامت ہوسکتے ہیں، اگر ایسے دانے اکثر سامنے آئیں یا طویل عرصے تک برقرار رہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔ بھنوؤں کا گرنا بھنوؤں کے بال گرنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، عمر بڑھنا، ذہنی تناؤ اور کسی غذائی جز کی کمی، مگر ایک ممکنہ وجہ تھائی رائیڈ ہارمونز کی جسم میں بہت زیادہ کمی ہے جو کہ سر کے بالوں سے محرومی کا باعث بھی بن سکتا ہے، اگر بھنوؤں کے ساتھ سر کے بال بھی گر رہے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔ نظر کی دھندلاہٹ آج کل بیشتر افراد گھنٹوں گھر یا دفتر میں کمپیوٹرز یا کسی بھی طرح کی اسکرین کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں آنکھیں جلنا یا دھندلانے لگتی ہیں، اب اسے ڈیجیٹل آئی اسٹرین کا نام بھی دیا گیا ہے، جس کا حل نہ نکالنے پر بینائی تیزی سے کمزور ہونے لگتی ہے، اگر آپ کو اس علامت کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کا حل نکالنا چاہئے۔ نظر نہ آنا یا چیزیں زیادہ نظر آنا بینائی میں کسی بھی قسم کی تبدیلی خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے جس کے لیے فوری ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر اگر بینائی اچانک غائب ہوجائے، ایک چیز دو یا زیادہ نظر آنے لگے، چیزیں کچھ لمحوں کے آنکھوں کے سامنے سے ہٹ جائے تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنی چاہئے کیونکہ اکثر یہ فالج کی پہلی علامت ہوتی ہے۔ گہرے حلقے آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے اکثر افراد کے پڑ جاتے ہیں جس کی وجہ عام طور پر نیند کی کمی ہوتی ہے۔ یعنی رات گئے تک جاگنا اور جلد اٹھ جانا آنکھوں کے گرد حلقوں کا باعث بن جاتا ہے، تاہم اگر یہ حلقے مناسب نیند لینے کے باوجود ختم نہ ہو تو طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دیگر طبی مسائل کا اشارہ ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تھائی رائیڈ (بے نالی غدود) یا خون کی کمی جیسے امراض کی علامت بھی ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر آپ مناسب نیند لیتے ہیں مگر پھر بھی خود کو تھکاوٹ کا شکار محسوس کرتے ہیں یہ تھائی رائیڈ یا خون کی کمی کی علامت ہوسکتی ہے، ایسے حالات میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرکے ان دونوں کیفیات کا ٹیسٹ ضرور کروائیں۔ آنکھوں میں پیلاہٹ اگر آپ کی آنکھوں کا سفید حصہ زرد یا پیلاہٹ زدہ نظر آنے لگے تو یہ جان لیوا جگر کے امراض کی ممکنہ علام ہوسکتی ہے جسے کسی صورت نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ طبی ماہرین کے مطابق آنکھوں کی یہ رنگ ہیپاٹائٹس، جگر کے صحیح سے کام نہ کرنے یا دیگر امراض کے باعث بھی ہوسکتی ہیں۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنا چاہئے کیونکہ ضروری نہیں کہ جگر کے امراض نے آپ کو شکار کیا ہو تاہم ایسا ہوا بھی ہے تو ابتدائی سطح پر ہی ان پر زیادہ موثر طریقے سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ آنکھوں میں سرخی اگر آپ کی آنکھیں بہت سرخ یا ان میں سرخ لکیریں سے بن گئی ہو تو پہلی فرصت میں ڈاکٹر کے پاس پہنچ جائیں کیونکہ یہ سنگین امراض جیسے آشوب چشم، پپوٹوں کی سوزش، آنکھ کے پردے کے ورم اور کسی قسم کے موتیا کی جانب اشارہ بھی ہوسکتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کچھ کم سنگین وجوہات بھی ہوتی ہیں جیسے آٹھ گھنٹے تک کمپیوٹرز پر کام کرنے سے آنکھوں میں درد کے باعث سرخ لکیریں بن سکتی ہیں اور اس صورت میں آنکھوں کا معائنہ کروانا بہتر رہتا ہے کیونکہ یہ بنیائی کی کمزوری کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے، اسی طرح یہ کسی قسم کی الرجی کے باعث بھی ہوسکتا ہے۔ خشک آنکھیں اکثر افراد کو اس قسم کی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے جس کے دوران لگتا ہے جیسے آنکھیں بالکل خشک ہوگئی ہیں، جس کی وجہ اکثر وٹامن اے کی کمی ہوتی ہے، تاہم یہ شکایت عمر بڑھنے اور کچھ خاص ادویات کے استعمال کے باعث بھی لاحق ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی بیماری کا باعث بھی ہوسکتا ہے جو خاص طور پر ایسے گلینڈز کو متاثر کرتا ہے جو آنسوؤں اور لعاب دہن کو بنانے کا کام کرتے ہیں۔عام طور پر اس کے دوران ایسا لگتا ہے کہ جیسے آنکھ میں کوئی کنکر چلا گیا ہو اور چبھن محسوس ہوتی رہتی ہے۔ وٹامن اے کے ساتھ ساتھ غذا میں صحت بخش چربی کی کمی بھی اس کا باعث بن سکتی ہے۔ سوجی ہوئی آنکھیں گہرے حلقوں کی طرح آنکھوں کا سوج جانا بھی چہرے کی کشش کو ماند کردیتا ہے، اس کے لیے اکثر برف کی ٹکور، کھیرے کا ٹکڑا یا دیگر ٹوٹکوں کا استعمال کیا جاتا ہے مگر جب یہ کسی صورت ختم نہ ہو تو زیادہ سنگین طبی مسائل کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ گردوں میں کسی قسم کی خرابی کی جانب اشارہ ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر رہتا ہے جبکہ نمک کے بہت زیادہ استعمال سے بھی یہ تکلیف آپ کو اپنا شکار کرسکتی ہے۔
Read more...

سفید چمکدار دانت رکھنے کا آسان طریقہ

چمکدار دانت:سفید چمکدار دانت یقینا آپ کی شخصیت کی خوبصورتی ،صحت مندی اور صفائی وستھرائی کے آئینہ دار ہیں۔ ہرکسی کی کوشش ہوتی ہے کہ دانتوں کو جس قدر ممکن ہوسکے ، خوبصورت بنایا جاسکے
اور اس کے لیے آپ نت نئی پراڈکٹس، مختلف التوع ماﺅتھ واش، ماﺅتھ فریشر اور باقاعدہ استعمال کے لیے ٹوتھ پاﺅڈر اور ٹوتھ پیسٹ کی ورائٹی حاصل کرتے رہے ہیں تاہم بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ مصنوعات محض وقتی کام سرانجام دیتی ہیں ،ان کا اثر تازگی دیرپا نہیں ہوتی اور دانتوں کی رنگت بتدریج میلی ہونے لگتی ہے یا اس میں پیلاہٹ پیداہونے لگتی ہے۔اس پیلاہٹ اورخراب رنگت کی وجوہات میں ایجنگ (عمر کا بڑھنا) وراثتی صحت ، دانتوں کی غیر معیاری ہائی جین، چائے یا کافی کا حد سے زیادہ استعمال، تمباکوشی اور پان وغیرہ کا استعمال شامل ہے۔اس کے علاوہ لمبے عرصے تک ہائی پوٹینی اینٹی بائیوٹکس اور بعض موثر استعمال کی ادویات بھی دانتوں کی خرابی صحت اور پیلاہٹ کا سبب بنتی ہیں اور آخر کار لوگوں کو پیلاہٹ کے علاج کے لیے ڈینٹسٹ کا رخ کرنا پڑتا ہے جو کافی مہنگا بھی ثابت ہوتا ہے۔ آج ہم آپ کو چند ایسی گھریلوٹپس بتارہے ہیں جن پر عمل کرکے آپ دانتوں کی صفائی و چمک دمک آسانی سے یقینی بناسکتے ہیں۔آپ کے گھر پر کچن میں موجود چند ضروری اجزاءاس ضمن میں بہت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں ، صرف ان کا درست استعمال جاننا ضروری ہے جو کہ درج ذیل ہے۔
بیکنگ سوڈا:بیکنگ سوڈ پاﺅڈر آپ کے کچن میں ضرور موجود ہوتا ہے۔ یہ ان اجزاءمیں بہترین ہے جو آپ کے دانتوں پر سے پیلاہٹ ختم کرکے انہیں موتیوں سا صاف شفاف اور چمکدار بناسکتا ہے۔اس درجہ ذیل آسان طریقوں سے استعمال کریں۔٭قریباً آدھ فی سپون بیکنگ ٹوتھ برش پر لگائیں اور آہستگی سے دانتوں کو اچھی طرح تمام اطراف برش کریں ۔قریباً ایک سے ڈیڑھ منٹ لگائیں ،اس سے زیادہ وقت تک برش مت کریں اور پھر نیم گرم پانی سے کلی کرکے منہ اچھی طرح صاف کرلیں ۔یہ نسخہ ہفتے میں ایک سے دو مرتبہ استعمال کریں۔ ٭بیکنگ سوڈا کو لیمن کے رس یا سفید سر کے میں شامل کرکے انگلی کی مدد سے دانتوں پر آہستگی سے قریباً ایک منٹ تک ملیں اور پھر صاف کرلیں۔٭بیکنگ سوڈا سے ماﺅتھ واش بنانے کے لیے ایک ٹیبل سپون بیکنگ سوڈا، آدھ ٹی سپون ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کو آدھ کپ ٹھنڈے پانی میں شامل کرکے حل کرلیں۔اس محلول ماﺅتھ واشن سے دن میں دو سے تین مرتبہ کلی کریں۔
کینو کے چھلکے:کینو کے چھلکے یعنی ”اورنج پیل“ میں شامل قدرتی اجزاءآپ کے دانتوں کی پیلاہٹ دور کرنے کے لیے بہترین ہیں۔٭راست سونے سے قبل کینو کے چھلکے کو دانتوں پر ملیں۔ اس میں موجود کیلشیم اور وٹامن سی، جراثیم اور پیلاہٹ کو جمع کرنے والے جراثیم بخوبی خاتمہ کردیں گے۔ اس روٹین کو قریباً چند ہفتے جاری رکھیں تاکہ نمایاں نتائج حاصل کرلیں۔٭ اگر تازہ چھلکے میسر نہ ہوں تو خشک کیے ہوئے چھلکوں کا پاﺅڈر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سٹرابیری:سٹرابیری میں موجود وٹامن سی دانتوں کی سفیدی کے لیے بہت موثر ہے۔٭ چند دانے تازہ سٹرابیری کو گرائنڈ کرکے پیسٹ بنالیں۔ اسے انگلی کی مدد سے دانتوں پر ملیں۔ سٹرابیری کے دانے دانتوں پر نرم رگڑ کے ذریعے پہلاہٹ صاف کردیں گے۔٭دوسری صورت میں سٹرابیری پیسٹ میں ہاف ٹی سپون بیکنگ سوڈا شامل کرکے پیسٹ بنالیں۔اسے دانتوں پر پلائی کرکے چند منٹ تک لگا رہنے دیں۔ پھر انگلی سے مل کر صاف کریں، چاہیں تو سٹرابیری کے دانے بالکل صاف کرنے کے لیے ٹوتھ پیسٹ اور برش کی مدد سے صفائی کرلیں۔
ہائیڈروجن پرآکسیائیڈ:ہلکے سے بلیچنگ ایجنٹ کی حامل ہائیڈروجن پرآکسائیڈ دانتوں کی چمک اور مکمل صفائی کے لیے آئیڈیل ہے۔٭ پانی میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ شامل کرکے غرارے کریں۔اس محلول کو حلق میں ہرگز نہ جانے دیں۔٭بیکنگ سوڈا اور ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کا پیسٹ بناکر ٹوتھ برش کی مدد سے صفائی کریں۔٭خیال رکھیں کہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کو بہت احتیاط سے استعمال کیا جائے کیونکہ اس کا زیادہ استعمال مسوڑھوں اور حلق کے لیے سوجن کا باعث بن جائے۔
لیمن نمک:لیموں کے جوس میں بھی بلیچنگ خصوصیت اور وٹامن سی کی موجودگی سے دانتوں کی صحت و صفائی کے لیے اذئیڈیل بناتی ہے۔دراصل پانی میں لیموں کا رس شامل کرکے غرارے کرنے یا لیموں کے چھلکے سے دانتوں کی صفائی کرنے سے دانتوں کی پیلاہٹ دور کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ لیموں کی جراثیم کش خصوصیات منہ کے بیکٹیریا ختم کرکے سانس کو بھی خوشگوار بناتی ہیں۔ نمک کا استعمال بھی دانت کی صفائی کے لیے صدیوں سے جاری ہے۔نمک کے ذریعے دانتوں کے قدرتی نمکیات اورمنرل واپس اپنی اصل شکل میں لوٹ آتے ہیں۔سوڈیم کی بدولت نہ صرف دانتوں کی پیلاہٹ دور ہوجاتی ہے بلکہ سانس صاف شفاف اور ناخوشگوار مہک سے پاک رہتی ہے۔امیدہے درج بالا آسان اور مفید ٹپس آپ کے لیے کافی مدگار ثابت ہوںگی اور آپ شخصیت کی جاذبیت کو خوبصورت چمکتے دانتوں سے سنوار پائیں گے۔
Read more...

 

Urdu Gallery Copyright © 2013 Minima Template
Designed by BTDesigner Published..Blogger Templates · Powered by Blogger