bing Urdu Gallery: ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، موٹاپا، شریانوں کی تنگی، دل کے دورے کی وجہ بن سکتے

ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، موٹاپا، شریانوں کی تنگی، دل کے دورے کی وجہ بن سکتے


 ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، موٹاپا، شریانوں کی تنگی،  دل کے دورے کی وجہ بن سکتے

 ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، موٹاپا، شریانوں کی تنگی، سگریٹ، نشہ، سست طرز زندگی جیسے عوامل دل کے دورے کی وجہ بن سکتے ہیں۔ لیکن چند غیرمعمولی وجوہات بھی ہیں جو دل کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ ایسی وجوہات ہمیشہ ہارٹ اٹیک کی وجہ تو نہیں بنتی لیکن ان کی موجودگی سے یا ان کے لگاتار ہوتے رہنے سے دل کا دورے کا رسک بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ انہی میں سے ایک وجہ یا کیفیت اچانک شدید غصہ ہے۔

آسٹریلیا میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق شدید غصے کا اثر انسانی دماغ کے ساتھ انسانی جسم کے دوسرے حصوں خصوصاً دل پر پڑتا ہے۔ سخت غصے کا اثر نہ صرف موڈ کو کئی گھنٹے تک خراب رکھتا ہے بلکہ شدید غصے کی کیفیت میں دو سے تین گھنٹے تک دل کے جان لیوا دورے کا خطرہ آٹھ گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ اگر غصہ کو سکیل پر ناپا جائے تو شدید ترین غصہ سکیل پر پانچ سے سات پوائنٹ کا ہوتا ہے، جس کے بعد کی کیفیت میں انسان خود کو آگ بگولہ، غضبناک، قابو سے باہر، مار کٹائی، گالی گلوچ، چیزیں اٹھا اٹھا کر مارنے والا، تھپڑ مارنے والا، محسوس کرتا ہے۔ اس کیفیت میں کوئی بھی شخص صرف زبانی نہیں بلکہ جسمانی طریقے سے بھی غصے کا اظہار کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے غصے کی حالت میں انسان جہاں دوسروں کو نقصان پہنچا سکتا ہے وہاں خود کو زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ افراد جو ہر وقت ذہنی تناﺅ، پریشانی، تشویش، فکر، رنج و غم میں مبتلا رہیں ان میں دل کے دورے کا خطرہ ساڑھے نو گنا بڑھ جاتا ہے۔ یہ خطرہ فکر، پریشانی یا ایسی کیفیات کے ختم ہو جانے کے بعد بھی دو گھنٹے تک برقرار رہتا ہے۔ شدید پریشانی، غم، فکر، ڈپریشن، خون کی شریانوں میں تناﺅ پیدا کرتا ہے۔ دل کی دھڑکن تیز کرتا ہے، بلڈ پریشر بڑھاتا ہے۔ ان عوامل سے شریانوں میں خون کا لوتھڑا بننے کا عمل بڑھ جاتا ہے۔ جو دل کے دورے کا باعث بنتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ذہنی، نفسیاتی صحت جسم کو تندرست رکھنے کے لئے بے حد ضروری ہے۔ ذہنی تناﺅ، پریشانی اور ایسی کیفیات بہت دیر تک رہیں تو جسم کے کئی نظام خاص کر ہارمون متاثر ہوتے ہیں۔ جسم میں ایسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو انسان کو کسی بھی دائمی مرض میں مبتلا کر سکتی ہیں۔ اس لئے ایسے مریض جب طبی معائنہ کے لئے جاتے ہیں تو ڈاکٹر کے دوسرے سوالات کے ساتھ یہ سوال ضرور ہوتا ہے کہ کیا آپ آج کل پریشان رہتے ہیں، ذہنی دباﺅ میں ہیں، خوش نہیں رہتے۔

جن افراد کو پہلے سے دل کا کوئی مرض ہو بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ذیابیطس یا دل کا دورہ پڑ چکا ہو ان کےلئے سخت سردی میں روٹین سے زیادہ ورزش یا مشقت کرنے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر ورزش یا مشقت کے دوران انہیں سینے پر بوجھ محسوس ہو، سانس پھولنے لگے تو فوری طبی امداد لیں۔ امراض قلب میں مبتلا افراد کے لئے جنہیں دل کا دورہ نہ بھی پڑا ہو، ان کے لئے ایک وقت میں بہت زیادہ کھانا بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ خاص کر اگر اس کھانے میں چکنائی والی چیزیں زیادہ ہوں، اس سے ٹرائی گلیسرائیڈ لیول بڑھ جاتا ہے۔ جو شریانوں کو تنگ کرتا ہے، خون کو گاڑھا کرتا ہے اور دل کے دورے کی وجہ بن سکتا ہے۔ تمباکو اور الکوحل کا استعمال بھی ٹرائی گلیسرائیڈ کولیسٹرول، جی جی ٹی لیول بڑھاتا ہے جو خون کو گاڑھا کرتا ہے اور خون میں لوتھڑے بننے کے عمل کو تیز کر دیتا ہے۔

امریکہ کے ہارورڈ میڈیکل کالج کی تحقیق کے مطابق دل ٹوٹ جانے، اچانک شدید غم آنے، صدمہ پہنچنے پر دل کے دورے کا خطرہ اکیس گنا تک بڑھ جاتا ہے جیسا کہ کسی اپنے کی موت کے بعد دل کے دورے کا رسک بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ کسی اپنے پیارے، گھر کے فرد کی اچانک موت پر کسی کو دل کا دورہ پڑ گیا۔ سو ذہنی دباﺅ، پریشانی صدمہ دل کے دورے کی وجہ بن سکتے ہیں۔

Share this article :
 

Urdu Gallery Copyright © 2013 Minima Template
Designed by BTDesigner Published..Blogger Templates · Powered by Blogger